Tuesday, February 28, 2017

دوست


کبھی آنکھوں کو بھی ہستے دیکھا

کبھی ہونٹوں کو بھی روتے دیکھا

اکیلے بیٹھے، آشقوں کو

چائے میں بسکٹ ڈبوتے دیکھا

بے مطلب سی باتیں کر کے

دو چار گانے گنگنا کے، ہنس کے

واپس آ کے دل نے سوچا

آج تم کو مسکراتے دیکھا

مہینوں سے نا بات ہوی تھی

مشکل جو ہر رات ہوی تھی

ویسے ہی دشوار تھا جینا

پھر تم نے بلا کے دیکھا

کاغز

ان کاغزوں کا کیا کروں تیرا نام جن پے لکھا تھا کورے رہے نا وہ، نا میں شائید ایسا ہی لکھا تھا