کبھی آنکھوں کو بھی ہستے دیکھا
کبھی ہونٹوں کو بھی روتے دیکھا
اکیلے بیٹھے، آشقوں کو
چائے میں بسکٹ ڈبوتے دیکھا
بے مطلب سی باتیں کر کے
دو چار گانے گنگنا کے، ہنس کے
واپس آ کے دل نے سوچا
آج تم کو مسکراتے دیکھا
مہینوں سے نا بات ہوی تھی
مشکل جو ہر رات ہوی تھی
ویسے ہی دشوار تھا جینا
پھر تم نے بلا کے دیکھا